UR
زبان منتخب کریں
AED
کرنسی

دبئی رئیل اسٹیٹ ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن چکی ہے ، سودے 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

دبئی رئیل اسٹیٹ ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن چکی ہے ، سودے 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

دبئی رئیل اسٹیٹ سیکٹر ایک بار پھر سب سے زیادہ مقبول رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کے طور پرتوجہ کا مرکز بن چکی ہے، جہاں نئے افراد اور سرمایہ کار پرتعیش جائیدادیں خریدنے کے لیے اُمڈے چلے آرہے ہیں۔

2021 کی پہلی ششماہی کے لیے دبئی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی رپورٹ حال ہی میں جاری کی گئی ہے۔ ایک تجزیاتی رئیل اسٹیٹ بروکریج کمپنی کے مطابق 2021 کی پہلی ششماہی میں، پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں فروخت ہونے والی جائیدادوں کی تعداد میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے اور 2019 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں 52 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دبئی میں سازگار اقتصادی ماحول نے گذشتہ چھے مہینوں کے دوران عرب رئیل اسٹیٹ میں دلچسپی کو بڑھایا ہے اور اسکی بدولت گذشتہ چھ ماہ کے دوران رہائشی املاک میں فعال سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

ابتدائی اندزوں کے مطابق، عرب رئیل اسٹیٹ کی قیمتیں کم از کم مزید 2 سال تک بڑھیں گی ۔مریکی فیڈرل ریزرو سسٹم کی رپورٹ کے مطابق 2022 تک شرح سود اپنی موجودہ کم ترین سطح پر رہے گی اور نئے یونٹس کی سپلائی عروج پر ہوگی اوراگلے سال سے اس میں کمی ہونے کی توقع ہے۔

کاٹیج کمیونٹیز میں 2021 کی پہلی ششماہی میں لین دین اور قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ولاز کی خریداری کے لیے لین دین کی تعداد میں 167 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ ٹاؤن ہاؤسز کے لیے لین دین کی تعداد میں 97 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دبئی لینڈز ڈپارٹمنٹ کے مطابق کچھ کمیونٹیز مثلاً جمیرہ آئ لینڈز میں قیمتوں میں تقریباً 40 فیصد اضافہ ہوا ہےجبکہ دیگرکمیونٹیز مثلاً الحبطور شہر اور جنوبی دبئی میں قیمتوں میں 25 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے ۔ 2021 کی پہلی ششماہی کے دوران ولاز/ٹاون ہاوسز کے 1m2 کے لیے جائیداد کی اوسط قیمتوں میں 24 فیصد اور اپارٹمنٹس کے لیے 3.0 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں